حج” کے معنی کیا ہیں”

(what is the five pillars of islam) اسلام کے پانچ ستو ن کیا کیا ہیں؟

 

اسلام کے پانچ ستو ن کیا کیا ہیں؟ | what is the five pillars of islam | حج کے معنی کیا-ہیں | HajjUmrahTravel | Hajj 2021 | how to perform hajj and umrah

اسلام کے پانچ ستو ن

                       ” پہلا ستون  ” ایمان 

  ” دوسرا ستون   ” نماز

” کے ” تیسرا ستون “روزہ

                 ” چوتھا ستون  ” زکوٰۃ

 ” پا نچواں ستون ” حج

 

اسلام کے پانچوں بنیادی ستون ہیں۔ جو ہر مسلمان پر فرض ہے۔ لیکن ” حج ”مالدار پر فرض ہے۔اس موضو ع میں ” حج ” کے با رے میں جا نے

گے۔

حج ” کے معنی کیا ہیں ؟ ”

 

how to perform hajj step by step in urdu

 

حج ” جو عبا دت اسلامی کا پا نچواں رُ کن ہے۔ اُ س کے لفظی معنی ” قصد ” کے ہیں۔ اور اصلاح شر یعت میں یہ لفظ خا نہ کعبہ کی سالانہ زیارت متعیّن ‘ قاعدوں کے مطابق وما تحت کے لئے مخصوص ہو گیا ہے۔ دوسری معنی یہ ہیں ،مکہ معظّمہ کا سفر اور اسلام کا بنیادی رُ کن ہے۔

جس شخص کے پا س ضروریا ت سے زائید مال اتنا مال و دولت ہو کے سواری پر متوسط گزران سے کھا نے پینے اور قیا م کا خرچ ہو اور جتنا عرصہ اس نے گھر سے با ہر رہنا ہے۔ اتنے عرصے کے اخراجات اپنے اہل و عیال کو بھی دے کر جائےتا کہ وہ کسی کے محتاج نہ ہو۔ تو اس کےذ مہ ‘ حج ‘ فرض ہو جا تا ہے۔ اور اس کی بڑی بزرگی آئی ہےچنا نچہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرما یا ہے کہ جو ‘حج ‘کر کے اپنےگنا ہوں اور خرا بیوں سے پاک ہواسکا بد لہ بہشت کے اور کچھ نہیں۔

مسئلہ جوا نی سے پہلے لڑکپن میں جو کچھ ‘ حج ‘ کیا ہے ا سکا کچھ اعتبا ر نہیں ہے ۔ اگر ما ل دار ہے تو جوان ہو نے کے بعد پھر’حج ‘ کر نا فرض ہےاور جو’ حج ‘ لڑکپن میں کیا ہے وہ نفل ہے۔اور اند ھی پر ‘ حج ‘فرض نہیں چا ہےجتنی مال دار ہو۔اگر کسی کے ذ مّہ’حج ‘ فرض تھااور اُسنے سسُتی کر دی یا کسی وجہہ سےد یر کر دی پھر وہ اندھی ہو گئی یا ایسی بیمار ہو گئی ہو،کہ سفر کے قا بل نہ ر ہی ہو تو اسکو بھی ‘ حج بدل ‘ کی وصیت کر جانا چاہئے۔ تب تو وارث پر اسکی وصیت کا پو را کر نااور ‘ حج بد ل ‘ کر وا نا وا جب ہے۔

حج اور عمرہ ” سے متعلق با تیں ”

 

بیت اللہ کے ساتھ دو عباد تیں متعلق ہیں۔ ” حج اور عمرہ ” ۔ خا نہ کعبہ کی سالانہ زیارت جو ” حج ” کہلا تا ہے۔ جو صرف ماہ ذی الحجہ کے پانچ دنوں میں    مقررہ ارکا ن کے ساتھ ادا ئیگی ہوتی ہے۔ ” حج ” میں وقت و تار یخ اور مہینہ مقرر ہے۔ یہ دوسرے ایام میں نہیں ہو سکتا ۔

 دوسری عباد ت ” عمرہ”  ہے۔  ‘ عمرہ ‘ کے لفظی معنی بیت اللہ کی زیارت کے ہیں ۔ اس میں ‘ حج ‘ کی طرح مہنیہ اور تا ر یخ کی قید نہیں۔ ‘حج ‘ کے پا نچ دنوں کے علا وہ با قی سا را سال و مہنیہ ‘ عمرہ ‘ ہو سکتا ہے ۔ چنا نچہ حضورﷺ نے فرما یا کہ ” حج اور عمرہ ” دونوں کے دونوں گنا ہوں کو اس طرح دور کرتے ہیں جیسےبٹّھی لو ہےکے میل کو دور کر دیتی ہے۔

(how to perform hajj and umrah) حج اور عمرہ ”  کرنے کے ار کا ن کیا کیا ہیں ”

 

    عمرہ ” میں تین ارکان ہیں ”

طواف شروع کر نے سے پہلے احرام باندھنا ، احرام کے لئےدو چادر ہو تی ہیں۔ اپنی پہلی چادر کے دامن کودا ہنے ہاتھ سے پکڑکر بایئں مو نڈھےکے اوپرڈال لیجئے ۔ پھر خانہ کعبہ کی طرف منھ کر کےحجر اسود کے مقا بل دا ہنےہا تھ سے بو سہ لے اور طواف کی نیت کرے ۔

دوسرے بیت اللہ کاطواف کرنا۔  مکملّل طر یقے سے ساتوں طواف کو پورا کر نا ۔

تیسرے صفا اور مروہ کے ساتھ پھیرے لگانا۔ صفا اور مروہ کے پھیروں کے ‘ سعی ‘کر نا بھی کہتے  ہیں۔ پھیروں کے بعد سر کے بال مو نڈوانا ۔ اسی طرح   ۔ اب ‘ عمرہ ‘ مکمّل ہوا ۔

حج ” کے ار کان ”

             آ ٹھویں ذی الحجہ ، کی صبح کو غسل کیجئے ۔ اگرکسی وجہ سے غسل نہ کر سکے تو وضو ہی کر کے احرام با ند ھے۔

” احرام ”

           احرام میں مرد کے لئے دو سفید چادر ہو تے ہیں ، جو بغیر سیلی ہو ئی ہو تی ہے ۔ ایک چادر با ند ھنے اور ایک چادر سر سےاوڑھنے ہو تے ہیں ۔

دونوں چادر میں ملبوس ہونا ” حج اور عمرہ ” کی نیت سے حا لتِ احرام ہے ۔ اس کے بعد مسجد حرام جائے ۔ دو رکعت نماز احرام کی نیت کے ساتھ چادر سے سر ڈھا نکے ہوئے پڑھیئے ۔ سلام پھیرنے کے بعد فو راً سر سےچادر ہٹا دیجئے اوردل سے  ‘ حج ‘ کی نیت کیجئےاور زبان سے بھی کہیئے۔۔۔۔۔۔اَے اللہۤ ! میں صرف تیری خوشی کے لئےاحرام باندھتا ہوں،تو اس کوے قبول فرمااور میرے لئے’ حج ‘ کا ادا کرنا آسان کر دے ۔ اَمین

      پھراس نیت کے بعد بلند آواز سے ‘ تلبیہ’ تین بار پڑھئے ۔ ‘ تلبیہ ‘ کے بعد جو جی چاہے ، اپنے اللہ سے رو روکردُعا مانگیئے ۔ مرد یا خواتین کو خوشبوں  لگانا ، تمباکو یا خوشبودار چیز کھانا، ناخن کا ٹنا، یا شکار کرنا ممنوع ہے ۔ آخری ایام ‘ حج ‘ تک حاجی کو احرام کی حالت میں رہنا ہوتا ہے ۔

                      خواتین کے لئےصاف (ملبوس ) لباس ہی احرام ہے،عورت کا چہرہ  کودھا نپنا لازم ہے ۔ خواتین فرض پردے کے ساتھ آہستہ آہستہ ‘ تلبیئہ’ پڑھیئں ۔

احرام باندھنے کے بعد آسانی اسی میں ہے کہ ‘ رمل’ اور ‘ اضطاع’ کے ساتھ آٹھویں ہی کوطواف بھی کر لیجئے ۔

اور طواف کے بعد ” صفا و مروہ”کے سعی بھی کیجئے ۔ سعی کرنے کے بعد ‘ تلبیہ’ پڑ ھتے ہو ئے’ منٰی’چلے جائے۔ رات بھر ‘منٰی’ میں رہ کر عبادت کرے۔

      نویں ذی الحجہ،کی صبح’منٰی’ سےعرفات کے لئے’تلببیہ’ پڑ ھتے ہو ئےروانہ ہو جائے۔ میدان عرفات میں قیام کرے، عرفات میں رو رو

                                 اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگئیے۔ پھرعرفات سے ‘ مزدلفہ’ روانہ ہو جائے،رات مزدلفہ ہی میں گذ ارے ۔

      د سویں ذی الحجہ،فجر کی نماز پڑھ کر’ مزدلفہ ‘ سے ‘منٰی’ کی طرف ‘ تلبیہ’ پڑھتے ہوئے روانہ ہو جائےاور ” رمی ” کرنے کےلئے بہتّر

 کنکڑیاں (۷۲) ، مٹر کے برابر چُن کر ساتھ رکھ  لیجئے ۔

 

 دسو یں ذی الحجہ ، کو ‘منٰی’ پہنچ کر زوال آفتب سے پہلے ”جَمرۃُالعقُبہ” کی رمی کرنا، سات کنکڑیاں مٹّھی میں رکھ کر اس ستون کے سامنے

           جس کو ‘جمَرۃالعقُبہ ‘کہتے ہیں ۔ تین گز کی دوری پر کھڑے ہو کر داہنے ہاتھ کے انگو ٹھے اور شہادت کی اُنگلی سے پکڑ کرسات دفعہ میں سات  کنکڑیاں، پے بہ پے اسی ستون پرزوروں سے پھینکئے ۔کنکڑی پینکتے وقت کلمات پڑھے۔کلمات ییاد نہ ہو تو صرف’ بِسمِہ اللہُ اللہُ اکبر’ ہی کیہ کرکنکڑی پینکھے۔۔۔۔۔۔۔۔عور تیں اور بچّے غروب آفتاب کے بعد بھی ‘ رمی ‘کر کتے ہیں ۔

 قربانی۔ ”ر می” کرنے کے بعد قربا نی کیجئے ۔ قرنا نی کے بعد سر منڈ اکر یا بال ترشواکر احرام کھول د یجئے اورسیلےہوئے کپڑے پہن لیجئے ۔ عور تیں

چوٹی کا سرا پکڑ کے ،صرف ایک انگل  بال ترشواد یں ۔۔۔۔۔ قربانی کے بعد مکّہ مکرّمہ روانہ ہو جائیے اور مسجد حرام ہیں پہنچ کر،خانہ کعنہ کا طواف کیجئے ۔ دو رکعت نماز ‘ وا جب ‘پڑ ھئے۔ آبِ زمزم پیجئے، پھر استلام کیجئے ۔

     اگیارہ ذی الحجہ، کوزوال افتاب کے بعد تینوں  مناروں ۔ (جمئرہ اولٰی ۔ جمئوہ وسطٰی ۔ جمئرہ عقبٰی) کی  ‘رمی ‘ کیجئے۔ ‘جمئر ہ عقنٰی کی رمی کے بعد

دُعا نہ کیجئے۔ صرف جمئرہ اولٰی ، اور جمئرہوسطٰی کی ر می کے بعد دُعا کی جاتی ہے ۔

                                      بارہ ذی اکحجہ،کوبھی تینوں’ جمئروں’ پر زوال آفتاب کے بعد اسی طرح رمی کیجئے،جس طرح اگیارہ ذی الحجہ کو کی تھی۔

                 تیرہ ذی الحجہ، کو’ منِٰی’ میں رہنا افضل ہے۔ تیرہ ذی الحجہ، کو  ‘ منِٰی’ میں رہ کرتینوں  جمئروں کی ‘ رمی’ کر کے مکّہ مکّرمہ جایئے۔ ” حج” کے ارکان تمام ہو گئے۔

One thought on “حج” کے معنی کیا ہیں”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *