عشرہ ذوالحجہ” کی ‘ دس دن’ کی فضیلت کیا ہے؟”

عشرہ ذو الحجہ” کسے کہتے ہیں”

 

عشرہ ذوالحجہ'' کی ' دس دن' کی فضیلت کیا ہے؟'' | ذو الحجہ کا مہینہ اسلامی مہینوں کا آخری مہینہ  ہے، سارے مہینے اسلام کے محترم اور قابل عظمت والے ہیں

 

 ذو الحجہ کا مہینہ اسلامی مہینوں کا آخری مہینہ  ہے، سارے مہینے اسلام کے محترم اور قابل عظمت والے ہیں لیکن اللہ تعالی نے بعض مہینوں کو خاص عظمت اور بزرگی سے نوازا ہے، ان میں سے ایک مہینہ  ذوالحجہ کا بھی ہے، جس کا احترام شروع سے چلتا آرہاہے، اللہ تعالی نے ذوالحجہ کے مہینہ    میں خاص کچھ عبادتوں کو رکھا ہے جس کی بڑی فضیلت ہے۔
ذوالحجہ کا پورا مہینہ ہی قابل ِ احترام ہے۔ ذوالحجہ  ( حج) کے مہنیے پہلے دس دن  ان ایّام کی بڑی فضیلت ہے ۔ پہلے ذوالحجہ سے لے کر یوم النحرمطلب عشرہ ذوالحجہ کے پہلی تاریخ سے کر دس تاریخ ۔ یعنی دس تا ریخ کو ہم ‘عید’ مناتے ہیں۔  عام زبان میں ” بقر عید”  کہتے ہیں

 

عشرہ ذوالحجہ” کی ‘ دس دن’ کی فضیلت کیا ہے؟”

 

ذوالحجہ کا پورا مہینہ ہی عظمت  والا ہے۔ لیکن ذوالحجہ کی ابتدایٓ دس دنوں کے مقابلے میں دوسرے کویٓ ایّام ایسے نہیں جن میں نیک عمل اللہ کو ان  دنوں سے زیادہ محبوب ہو ۔ ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں کی فضیلت کے تعلق سے نبی کریمﷺ فرماتے ہیں یہ (صحیح بخاری) کی روایتہے ۔ ذوالحجہ کے مہینےکی پہلی تاریخ سے لے کر دس تاریخ (عشرہ ذوالحجہ) ۔میں جو اعمال انسان کرتا ہے۔ جس میں نیک عمل اللہ تعالی کو اتنے زیادہ پسندیدہ اور محبوب ہیں۔۔۔۔ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ اللہ کے رسولﷺ ! کیا جہاد بھی نہیں ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے سے بھی بڑھ کر ہے۔  مطلب اتنا افضل ہے اس مہینے کے دس دنوں میں اعمال کرنا کہ اہک عام آدمی عام دنوں میں جہاد بھی کرے تو ان دنوں میں کیےٓ گےٓ اعمال کی برابری نہیں کر سکتا ۔ سوا اُس مُجاہد کے جو اللہ کی راہ میں نکلے۔ پھر ان میں سے کوئی چیز بھی واپس لے کر نہ آئے ۔ یعنی جان بھی چلی      جاےٓ، مال بھی چلی جاےٓ،( سب اللہ کے راستے میں قربان کردے)، اور شہید ہوجائے ۔ یہ زہادہ افضل ہے۔ باقی کویٓ عمل افضل نہیں۔  صرف اِس مجاہد کے مقابلے میں یہ عمل کم ہوگا ان دس دنوں کا ۔ جو مجاہد جان و مال دونوں لے کرجاےٓ اور ختم ہو جاےٓ ۔ باقی سارے اعمال ان دنوں میں افضل ہیں ۔

 

الحافظ ابن حجر العسقلانییؒ) لکھتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے’عشرہ ذوالحجہ’ پہلے ذی الحجہ کے پہلےدس دنوں کواس لےٓ فضیلت اور شان و شوکت بخشی ہے ۔یہ وہ دن جس میں ساری عبادتیں ایک ساتھ مل جاتی ہے۔ عشرہ ذوالحجہ یہ وہ مہنیہ ہے جس میں ساری عبادتیں مل جاتی ہے ۔ ‘ توحید تو ہے ہی ۔ نماز  ، روزہ ، صدقہ  ، اور حج ‘ اور کویٓ مہنیہ نہیں ہے سال کاجس میں ساری عبادت اہک ساتھ آتی ہے ۔ اس مہینہ میں سارے ارکان ایک ساتھ آتے ہیں اس وجہہ سے اللہ تعالیٰ نے حکمت ہو سکتی ہے، ان دس دنوں کواتنی اہمیت دی ہے۔

 

عشرہ ذوالحجہ میں تکبیرات کو کہنا ہے اور پورے دس دنوں تک،اور باقی تین دنوں تک ہم خوب تکبیر کہے۔۔۔( مسند احمد کی روایت ہیں) آپ فرماتے ہیں ۔ ان دس دنوں میں ذی الحجہ کے پہلے عشرے کے مقابلےمیں دوسرے کویٓ ایاّم ایسے نہیں جن میں نیک اعمال اللہ کے یہاں زہادہ درجے ہو۔ لہذا ان دنوں کثرت سے اللہ کی وحدانیت بیان کرے ۔ اللہ کی بڑایٓ بیان کرے ، اور اللہ کی حمد بیان کرے ۔ اللہ کی وحدانیت بیان کرنے کے مراد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (لا إله الا الله ) ، اللہ کی شکر بیان کرنے کےمراد ۔۔۔۔۔ ( اللہُ اکبر) کہنا اور دیگر تکبیرات جو اللہ کی بڑایٓ بیان کرتی ہووہ پڑھے ۔ اسی طرح حمد بیانکے کیا مراد ، اللہ کی تعریف ا ور پاکی بیان کرنا ۔ پہلے ذوالحجہ سے لے کر نو ذوالحجہ ‘یومِ عرفہ ‘  تک جو تکبیرات انسان بیان کرتے ہیں ۔ ان تکبیرات کو ‘ مطلق’ کہا جاتا ہے۔ اوردس سے لیکر تیرہ  ذوالحجہ تک جو تکبیرات بیان کیا جاتا ہے  ،اُس تکبیرات کو ‘ مقید ‘ کہتے ہیں ۔ وہ قید ہوتی ہے ، کسی عمل کے ماتہت چلتی ہے ۔

 

اس عشرہ کے ہر دن کا روزہ سال بھرکے روزوں کے برابر ہے اور اس کی ہر رات کی نوافل شب ِ قدر کے نوافل کے برابر ہے۔

 

یوم عرفہ کے روزہ کے لئے سبب نو (۹) ذو الحجہ ہے ۔ ان ایام میں روزے رکھے پہلے ذوالحجہ کے پہلے عشرے کی روزے رلھے ۔نبی کریم ﷺ کی تعلق سے آتا ہے۔ ہوم عرفہ کو روزہ رکھنا مستحب ہے، نو ذوالحجہ یا یومعرفہ کا روزہ ایک سال اگلے اور ایک سال پچھلے گناہوں کا کْفارہ ہے ۔ اس  لئے کہ حدیث میں یوم عرفہ آیا ہے اور یوم عرفہ نو (۹) ذی الحجہ کو ہوتا ہے۔ نویں ذی الحجہ کا دن، عرفہ کا دن ہوتا ہے۔ یوم عرفہ کا روزہ غیر حاجی کے لےٓ ہے، حاجی نہیں رکھے گے ۔ سال میں کل پانچ دن ایسے ہیں جس میں روزہ رکھنے سے منع کیا گیا ۔  (۱) عیدالفطر ، (۲)عید الاضحی ، (۳)تین دن ایام تشریق کے ( یعنی گیارہ، بارہ، تیرہ)( سنن الدار قطنی:حدیث نمبر(۲۱۲۱)

 

عشرہ ٔ ذی الحجہ کی  دس تاریخ کو عید منائی جاتی ہے، عید الاضحی کا دن مسلمانوں کے لیے بہت ہی تاریخی اور عظمت کا حامل دن ہے، یہ دن صرف بقرعید کی خوشی میں مست ہوجانے والا دن نہیں بلکہ ایک عظیم پیغام اور سبق دینا والا دن ہے، مسلمان عید الاضحی کے دن جانور کی قربانی کرتے ہیں، اور صاحب حیثیت اور مالک ِ نصاب افراد اپنی جانب سے قربانی انجام دیتے ہیں۔ اضحی قربانی کو کہتے ہیں، کیوں کہ بقر عید کے روز جانور وں کی قربانی دی جاتی ہے اس لیے اس کو عید الاضحی کہا جاتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *