عمرہ ” کسے کہتے ہیں؟”

 عمرہ ” کسے کہتے ہیں؟”

 

  عمرہ '' کسے کہتے ہیں؟ | عمرہ'' کیوں کر تے ہیں ؟'' | حج اور عمرہ '' میں کیا فرق ہے؟'' | عمرہ'' میں کیا کیا ارکان ہیں؟''  | Hajj Umrah Travel                       

 

عمرہ”  بھی اسلامی عبادت کا رُکن ہے۔ جس کے معنی بیت اللہ کی زیا رت کے ہیں ۔ بلا قید وقت و تاریخ سال کے ہر موسم میں اور ہر وقت ہو سکتا ہے ۔”
تاج العروس میں ہے  ‘عمرہ ‘ کو ‘ حج اصغر ‘ بھی کہیتے ہیں ۔

 

عمرہ” کیوں کر تے ہیں ؟”

 

جس شخص کے پاس زائد مال و اسباب ہواور کسی عبادت کے لئے دُعا مانگی ہو وہ پو را ہوا ہو۔ وہ ‘عمرہ ‘ کرے ۔ ‘حج اورعمرہ’ انسان کے گناہوں سے اسطرح پاک کرتی ہے کہ جیسے آج ہی پیدا ہوا ہو۔ عمرہ کر نے کےبہت پواب ہیں ۔ گھر سے نکلتے وقت دو رکعت نفل نماز ادا کریں اور اللہ سےسفرکی آسانی کے لےٓاور ‘عمرہ ‘کے قبول ہونے کی دُعا ییںٓ کریں ۔ اپنی ضرورت کے سامان ، رقم ، پاسپورٹ، ٹکٹ، اور اخراجات ،ساتھ میں رکھ لیجیےٓ ۔
حضوراکرمﷺ نے ارشاد فرمایہ ایک ‘عمرہ دوسرے عمرہ’ تک ان گناہوں کا کفّارہ ہے جو دونوں کے درمیان سر زد ہواور حج مبر ود کابدلہ جنّت ہی ہے۔(بخاری مسلم)

 

حج اور عمرہ ” میں کیا فرق ہے؟”

 

حج” خانہ کعبہ کی سالانہ زیارت  مخصوص ایّام میں ہو تا ہے ۔  (الف)’ حج ‘ کے مناسک پانچ دنوں میں ادا کئے جاتے ہیں۔  لیکن ‘عمرہ’ سال کے پانچ”
مخصوص ایّام کے سوا سال بھر کےباقی ایّام میں ادا کیا جاتا ہے ۔ (ب) ایک دفعہ ‘حج’ فرض ہے کئی مرتبہ ‘حج’ کیا گیا تو وہ نفل ہو تا ہے ۔’ عمرہ’کرنا
سنّتِ موکدہ ہے ،فرض یا واجب نہیں ہے۔ ایک سفر میں ایک سے زائد عمرے کر سکتے ہیں۔ (ت) ‘حج ‘ قرآن ، ‘حج’ افراد،’ حج تمتع’ حج کی قسمیں ہیں،عمرہ کے اقسام نہیں ہیں ۔

عمرہ” میں کیا کیا ارکان ہیں؟”

 

                          عمرہ ” میں تین ارکان ہیں۔”

 

            عمرہ ‘ میقات سے پہلے احرام باندھنا ، ‘حج’ ہو یا ‘عمرہ’ احرام باندھنے کا طریقہ دونوں کا ایک ہی ہوتا ہے ۔احرام باندھنے سے پہلے ناخن کاٹ لیجےٓ، اور ناف و بغل کے بال صاف کر لیجےٓ،سنّت کے مطابق غسل کرےٓ، اگر کسی وجہہ سے غسل نہ کر سکے تو وضو ہی کر کے تہبند باندھ لیجےٓ۔

 

احرام کےلےٓ دو سفید  چادر ہوتی ہے، اس چادر کو طواف شروع کرنے سے پہلے باندھتے ہیں۔ پہلی چادر کو داہنے ہاتھ سے پکڑ کر بایئں ہاتھ کے موندھے پر دالےٓ ۔۔۔۔۔۔۔ اس کو شریعت میں اضطباع کہتے ہیں ۔ احرام باندھنے کے بعد طواف کی نیت کیجےٓ۔  نیت کر نے کے بعد مرد بلند آواز سے ‘تلبیہ’ تین بار پڑھےٓ ۔  اور زبان سے بھی کہے تو بہتر ہے ۔ نیت کرکے خانہ کعبہ کی طرف منھ کیےٓ ہوئےاپنی دونوں ہاتھ کواس طرح اُٹھاییےٓ کہ ہتھیلیاں ‘حجراسود’ کی طرف ہو ۔ ہاتھ اُٹھانے کے بعد کہیےٓ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بسمِ اللہُ اکبرو للِہِ الحمدُ ۔۔  اور خشوع و خصوع کے ساتھ دُعا مانگئے ۔ ‘عمرہ ‘ کی نیت سے سات چکّر خانہ کعبہ شریف کے لگانا طواف کہلاتا ہے ، ہر طواف کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا واجب ہے۔
عورتوں کے احرام کے لےٓ کویٓ خاص لباس نہیں، بس غسل کر کےعام لباس  پہن لے اور چپرا پر سے کپڑا ہٹا لے،پھر نیت کر کے آہستہ آہستہ آواز میں تلبیہ پڑھیں ۔
طواف کرتے کرتے اگر شوطوں (چکّروں) کی گنتی ہاد نہ ہے ، یعنی بھول جائے کہ کتنے چکّر لگائے ہیں، تو طواف نئے سرے سے شروع کرنا چاہیئے۔طواف کرتے کرتے اگر فرض نمازکا وقت آ جائے، نماز جماعت شروع ہونے لگے،تو طواف کرنا بند کر دینا چاہیئے، اور نماز سے فراغت کے بعد اُن چکّروں کو پورا کر لینا چاہیئے جو چھوٹ گئے تھے۔ طواف سےفارغ  ہو کر آپ ‘مقامِ ابراہیم’ کی طرف جاےٓ ۔ مقام ابراہیم کے پیچھے جگہ مل جاےٓ، تووہاں دو رکعت نماز پڑھےاور دُعا کرے،اس مبارک مقام کی دُعا قبول ہوتی ہے۔ حجرا سود اور کعبہ کے دروازہ کے درمیانی ڈھائی گز کے قریب دیوار کا حصّہ ہے ،اس کو ملتزم کہتے ہیں ۔اور موقع ملے تو ملتزم سے لپٹ جاےٓ اور رو رو کر دُعا کیجےٓ۔ ملتزم پر دُعا ما نگنے کے بعد ‘ زمزم ‘ کے کنویں کے پاس جا یےٓ ، کعبہ کی طرف منھ کر کے ” بسمِ اللہ” کہہ کر تین ساس میں پیٹ بھر کر ‘ آبِ زمزم’ پیجےٓ ۔ پانی پینے کے بعد ‘ آلحمدُ للہِ ‘ کہییےٓ ۔  ‘آبِ زمزم ‘ پینے کے بعد ”استلام” کیجیےٓ ۔ استلام کے بعد مسجد حرام کے دروازہ ” باب الصّفا ”  سے نکل کر اِس کُشادہ راہ پر آ جا ہیےٓ ، جس کے کنارے پر  ‘ صفؔا ‘پہاڑی اور دوسرے کنارے پر ‘ مرؔوہ ‘ پہاڑی ہے ۔ ‘ صفا ‘ پہاڑی کے پاس آییےٓ  ۔ اس کے بعد ‘ بیت اللہ ‘ کی طرف منھ کر کے کھڑے ہو جاییےٓ ، کعبہ پر نظر ڈالییےٓ ۔ جب کعبہ دکھایٓ دے تو آپ دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اسی طرح اُٹھایئے، جس طرح دُعا میں ہاتھ اُٹھائے جاتے ہیں اور تیسرا کلمہ پڑھےٓ۔  تیسرا کلمہ کو تین بار پڑھییےٓ، پھر اللہ کا شکر ادا کیجییےٓ ۔ دُعا مانگئےٓ، دُعا مانگنے کے بعد مروہ پہاڑی کی طرف چلیےٓ ۔ اور مروہ کے راستہ پر بنی دو سبز نشا نات ہیں ۔ ان دونوں سبز نشانات کے درمیان لپک کر چلیےٓاور پھر معمولی چال چلےٓ ۔ جب مروہ کی پہاڑی کے پاس پہنچیےٓ ، یہاں بھی قبلہ رو ہو کر اسی طرح دُعا کیجیےٓ، جس طرح صفؔا پہاڑی پرآپ نے دُعا کی تھی ۔  صفّا سے مرؔوہ تک جو آپ چل کر آےٓ تو یہ اہک پھیرا ہوا ۔ اب آپ مرؔوہ سے صفؔا تک چل کر جاےٓ گے تو یہ دوسرا پھیرا ہوگا ۔ اسی طرح سات پھیرے پورے کیجےٓ ۔ ساتواں پھیرا مرؔوہ پر ختم ہوگا ۔ ( ان ہی سات پھیروں کا نام ” سعی ” ہے )
   سعی کے سات پھیروں کے بعد آپ سر کے بال کتروا دیں یا منڈ وا دیں ۔ مردوں کے لےٓ منڈ وانا افضل ہے ۔ لیکن خواتین چوٹی کے آخر میں سے ایک پورے کے برابر بال کٹوا لیجیےٓ ۔ یا خود کاٹ لیجیےٓ۔
 اب آپ کا ‘ عمرہ ‘ پورا ہو گیا، جس کی نیت آپ نے جہاز پر کی تھی ۔ اب احرام کی کویٓ پابندی نہ رہی ۔ نہاےٓ، ، دھویےٓ ، سلےِ ہوےٓ کپڑے پہن لیجیےٓ ۔
آپ ایک سفر میں ایک سے زایٓد  ‘عمرے ‘ کر سکتے ہیں ۔پہلا ‘ عمرہ ‘ کی ادایٓگی کے بعد آپ  نفلی  ”عمرہ” کرنا چا ہیں تو کر سکتے ہیں ۔ ‘ تنعیم ‘ یا ‘ جعرانہ ‘جا کرغسل کر کے احرّام باندھیٓں، دو رکعت  نماز پڑھ کر نیت کرےٓ اور ‘تلبیہ’ پڑھیںٓ،پھر اوپر عمرہ کا طریقہ لکھا گیا ہے اس کے مطابق  نفلی ‘عمرہ’ کیجیےٓ ۔آپ نفلی ‘عمرہ ‘ اپنی طرف سےاپنے ماں، باپ کی طرف سے اپنے پیر و مرشد کی طرف سے یا کسی اور کی جانب سےکر سکتے ہیں ۔ نفلی ‘عمرہ’ کا بڑا ثواب ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *